Wednesday, 30 September 2020

Mobile Phone

 
✍🏻 دنیا کے پہلے موبائل کا بنیادی کام صرف کال کروانا تھا، اور موبائل کی اس پہلی نسل کو  1G یعنی فرسٹ جنریشن کا نام دیا گیا۔ اور اس موبائل میں کال کرنے اور سننے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا تھا۔
پھر جب موبائلز میں sms یعنی سینٹ میسج کا آپشن ایڈ ہوا، تو اسے 2G یعنی سیکنڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔
پھر جس دور میں موبائلز کے ذریعے تصاویر بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تواس ایج کے موبائلز کو 3G یعنی تھرڈ جنریشن کا نام دیا گیا ۔
اور جب بذریعہ انٹرنیٹ متحرک فلمز اور مویز بھیجنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی گئی تو اس ایج کے موبائلز کو 4G یعنی فورتھ جنریشن کا نام دیا گیا۔۔۔
اور ابھی جب موبائلز کی دنیا 5G کی طرف بڑھ رہی تو اس وقت تک دنیا کی ہر چیز کو موبائل میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔  آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا کام ہو گا جو موبائل سے نہ لیا  جا رہا ہو۔ مگر حیرت ہے کہ اتنی ترقی کرنے اور نت نئے مراحل سے گزرنے کے باوجود یہ موبائل آج بھی اپنا بنیادی کام نہیں بھولا۔ آپ کوئی گیم کھیل رہے ہوں یا فلم دیکھ رہے ہوں، انٹرنیٹ سرچنگ کر رہے ہوں یا وڈیو بنا رہے ہوں ۔۔۔ الغرض موبائل پر ایک وقت میں مثلا 10 کام بھی کر رہے ہوں۔۔۔۔ لیکن جیسے ہی کوئی کال آئے گی موبائل فوراً سے پہلے سب کچھ چھوڑ کر آپ کو بتاتا ہے کہ کال آرہی ہے یہ سن لیں۔ اور وہ اپنے اصل اور  بنیادی کام کی خاطر باقی سارے کام ایکدم روک لیتا ہے۔
اور ایک انسان جسے اللہ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور ساری کائنات کو اس کی خدمت کے لیے سجا دیا، وہ اللہ کی کال پر دن میں کتنی بار اپنے کام روک کر مسجد جاتا ہے؟مسجد جانا تو درکنار اب اللہ کی کال یعنی اذان پر ہم اپنی گفتگو بھی روکنا مناسب نہیں سمجھتے۔ عبادت ہر انسان اور نماز ہر مسلمان کی زندگی کا بنیادی جز ہے جس کی موت تک کسی صورت میں بھی معافی نہیں۔ کاش ہم  موبائل سے اتنا سا ہی سبق سیکھ لیں جسے ہم نے خود ایجاد کیا اور ایک لمحہ بھی خود سے جدا نہیں کرتے کہ دنیا کے سب ہی کام کرو مگر اپنی پیدائش کا بنیادی مقصد اللہ کی عبادت کبھی نہ بھولو۔ اذان ہوتے ہی سب کچھ روک کر مسجد چلو اور اللہ کی کال پر لبیک کہو۔“

اللہ سب کو ہدایت عطا فرمائے....!!!

Wednesday, 29 July 2020

ریلیف پیکج کے تحت آٹے اور چینی کی بلیک میں فروخت



اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی کے باوجود عوام کو سستی چینی اور آٹا نہ ملنے کی شکایات اور اسٹورز پر مہنگی اشیاء کی خریداری اور فروحت کی شکایات پر نوٹس لے لیا۔چیئرمین یو ٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ذوالقرنین خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم نے یوٹیلٹی اسٹورز پر عوام کو سستے نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم نہ ہونے اور مہنگی خرید و فروخت میں گڑ بڑ کے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور ا ووٹس کے بعد یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بورڈ کا اجلاس ہوا اور بورڈ نے وزیراعظم پیکج کے تحت خریداری اورعوام کے لیے اشیاء کی دستیابی کے معاملے پر انکوائری شروع کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق چیئر مین یوٹیلٹی اسٹورز بورڈ نے 15 روز میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مالی مشکلات کے باوجود یوٹیلٹی اسٹورز پر ریلیف پیکچ دیا، اس کے باوجود ملک کے اکثر یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی اور آٹے کی قلت کا سامنا ہے اور غریب عوام اوپن مارکیٹ سے مہنگے داموں چینی اور آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔یوٹیلٹی اسٹورز پر وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت چینی 68 روپے فی کلو اور آٹے کے 20 کلو والے تھیلے کی قیمت 800 روپے ہے۔ذرائع کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز پر مہنگی دالیں اور چینی کی خریداری کی شکایات ہیں اور یہ شکایت بھی سامنے آئی ہیں کہ ریلیف پیکچ کے تحت آٹے اور چینی کی بلیک میں فروخت بھی کی گئی ہے۔ عمران خان نے یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی کے باوجود عوام کو سستی چینی اور آٹا نہ ملنے کی شکایات اور اسٹورز پر مہنگی اشیاء کی خریداری اور فروحت کی شکایات پر نوٹس لے لیا۔چیئرمین یو ٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ذوالقرنین خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم نے یوٹیلٹی اسٹورز پر عوام کو سستے نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم نہ ہونے اور مہنگی خرید و فروخت میں گڑ بڑ کے معاملے کا نوٹس لیا ہےمعاملے کی انکوائری شروع کروا دی گئی ہے. 

Saturday, 25 July 2020

Once upon a time ۔.....

ایک روز شوہر نے پرسکون ماحول میں اپنی بیوی سے کہا : بہت دن گزر گئے ہیں میں نے اپنے گھر والوں بہن بھائیوں اور ان کے بچوں سے ملاقات نہیں کی ہے۔ میں ان سب کو گھر پر جمع ہونے کی دعوت دے رہا ہوں اس لیے براہ مہربانی تم کل دوپہر اچھا سا کھانا تیار کر لینا۔

بیوی نے گول مول انداز سے کہا : ان شاء اللہ خیر کا معاملہ ہو گا۔

شوہر بولا : تو پھر میں اپنے گھر والوں کو دعوت دے دوں گا۔

اگلی صبح شوہر اپنے کام پر چلا گیا اور دوپہر ایک بجے گهر واپس آیا۔ اس نے بیوی سے پوچھا :

کیا تم نے کھانا تیار کر لیا ؟ میرے گھر والے ایک گھنٹے بعد آ جائیں گے !

بیوی نے کہا : نہیں میں نے ابھی نہیں پکایا کیوں کہ تمہارے گھر والے کوئی انجان لوگ تو ہیں نہیں لہذا جو کچھ گھر میں موجود ہے وہ ہی کھا لیں گے۔

شوہر بولا : اللہ تم کو ہدایت دے ... تم نے مجھے کل ہی کیوں نہ بتایا کہ کھانا نہیں تیار کرو گی ، وہ لوگ ایک گھنٹے بعد پہنچ جائیں گے پھر میں کیا کروں گا۔

بیوی نے کہا : ان کو فون کر کے معذرت کر لو ۔۔۔ اس میں ایسی کیا بات ہے وہ لوگ کوئی غیر تو نہیں آخر تمہارے گھر والے ہی تو ہیں۔

شوہر ناراض ہو کر غصے میں گھر سے نکل گیا۔

کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی۔ بیوی نے دروازہ کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کے اپنے گھر والے ، بہن بھائی اور ان کے بچے گھر میں داخل ہو رہے ہیں !

بیوی کے باپ نے پوچھا : تمہار شوہر کہاں ہے ؟

وہ بولی : کچھ دیر پہلے ہی باہر نکلے ہیں۔

باپ نے بیٹی سے کہا : تمہارے شوہر نے گزشتہ روز فون پر ہمیں آج دوپہر کے کھانے کی دعوت دی ۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ دعوت دے کر خود گھر سے چلا جائے !

یہ بات سُن کر بیوی پر تو گویا بجلی گر گئی۔ اس نے پریشانی کے عالم میں ہاتھ ملنے شروع کر دیے کیوں کہ گھر میں موجود کھانا اس کے اپنے گھر والوں کے لیے کسی طور لائق نہ تھا البتہ یقینا اس کے شوہر کے گھر والوں کے لائق تھا۔

اس نے اپنے شوہر کو فون کیا اور پوچھا : تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ دوپہر کے کھانے پر میرے گھر والوں کو دعوت دی ہے۔

شوہر بولا : میرے گھر والے ہوں یا تمہارے گھر والے ۔۔۔ فرق کیا پڑتا ہے۔

بیوی نے کہا : میں منت کر رہی ہوں کہ باہر سے کھانے کے لیے کوئی تیار چیز لے کر آجاؤ ، گھر میں کچھ نہیں ہے۔

شوہر بولا : میں اس وقت گھر سے کافی دُور ہوں اور ویسے بھی یہ تمہارے گھر والے ہی تو ہیں کوئی غیر یا انجان تو نہیں۔ ان کو گھر میں موجود کھانا ہی کھلا دو جیسا کہ تم میرے گھر والوں کو کھلانا چاہتی تھیں.. "تا کہ یہ تمہارے لیے ایک سبق بن جائے جس کے ذریعے تم میرے گھر والوں کا احترام سیکھ لو" !.

لوگوں کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرو جیسا تم خود ان کی طرف سے اپنے ساتھ معاملہ پسند کرتے ہو.......
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئے تو کمنٹس میں ضرور بتانا شکریہ ۔.........۔

Wednesday, 22 July 2020

بستیاں کیوں ویران ہوتی ہے۔

طوطی اور طوطے کا گزر ایک بستی سے ہوا،انہوں نے دیکھا کے ساری بستی ویران پڑی ہے۔طوطی نے طوطے سے پوچھا، یہ بستی کیوں ویران پڑی ہے۔ طوطے نے جواب دیا، لگتا ہے یہاں سے اُلٙو گزرا ہے، عین اس کے وقت اُلٙو بھی گزر رہا تھا،اس نے طوطے کی بات سنی۔اولو نے طوطے سے کہا،لگتا ہے آپ اس علاقے میں مسافر ہے۔ آج رات تم دونوں میرے ساتھ ٹھہر جاؤ،
اور مجھے مہمان نوازی کا موقع دو۔ طوطے کے جوڑے نے اُلو کی محبت بھری دعوت سے انکار نہ کر سکے۔ اور انہوں نے اْلو کی دعوت قبول کرلی۔ کھانا کھا کر جب انہوں نے رخصت ہونے کی اجازت چاہی۔ تو اْلو نے طوطی کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا ۔ تم کہاں جا رہی ہو ۔ طوطی پرشان ہو کر بولی یہ کوئی پوچنے کی بات ہے ۔ میں اپنے خاوند کے ساتھ واپس جا رہی ہوں۔ الو یہ سن کر ہنسا۔ اور کہا ۔ یہ تم کیا کہ رہی ہوتم تو میری بیوی ہو.۔ اس پہ طوطا طوطی الو پر جھپٹ پڑے اور گرما گرمی شروع ہو گئی۔ دونوں میں جب بحث و تکرار زیادہ بڑھی تواْلو نے طوطے کے کے سامنے ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا۔۔’’ایسا کرتے ہیں ہم تینوں عدالت چلتے ہیں اور اپنا مقدمہ قاضی کے سامنے پیش کرتے ہیں۔۔ قاضی جو فیصلہ کرے وہ ہمیں قبول ہوگا۔۔ اْلو کی تجویز پر طوطا اور طوطی مان گئے اور تینوں قاضی کی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ،قاضی نے دلائل کی روشنی میں اْلو کے حق میں فیصلہ دے کر عدالت برخاست کردی۔ طوطا اس بے انصافی پر روتا ہوا چل دیا تو اْلو نے اسے آواز دی ۔ ’’بھائی اکیلئے کہاں جاتے ہواپنی بیوی کو تو ساتھ لیتے جاؤ‘‘طوطے نے حیرانی سے اْلو کی طرف دیکھا اور بولا ’’اب کیوں میرے زخموں پر نمک چھڑکتے ہو۔ یہ اب میری بیوی کہاں ہے ۔ عدالت نے تو اسے تمہاری بیوی قرار دے دیا ہے‘‘ اْلو نے طوطے کی بات سن کر نرمی سے بولا۔ نہیں دوست طوطی میری نہیں تمہاری ہی بیوی ہے۔ میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ بستیاں الو ویران نہیں کرتے۔ بستیاں تب 
ویران ہوتی ہیں جب ان سے انصاف اٹھ جاتا ہے۔

Wednesday, 12 February 2020

عوام کو ریلیف مل گیا


پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت نے مہنگائی سے تنگ عوام کو ریلیف دینے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے                                             ۔
منگل کو وفاقی کابینہ نے جس پیکیج کی منظوری دی اس کے مطابق یوٹیلٹی سٹورز پر گندم، چینی ، چاول، دالوں، اور گھی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے آئندہ پانچ ماہ تک دو ارب روپے ماہانہ سبسڈی دی جائے گی۔
    یوٹیلٹی سٹورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام کو آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 800 رپے، چینی 70 روپے کلو، گھی 175 روپے فی کلو فراہم کیا جائے جبکہ چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے تک کمی       کو یقینی بنایا جائے                                                                                                         ۔

سبسڈی کیوں اور کہاں دی جاتی ہے                                                            ؟         

ماہرین کے مطابق سبسڈی مالی یا غیر مالی مد میں دی جانے والی وہ رعایت ہوتی ہے جس کا مقصد معاشی شعبے، اداروں، تجارت اور شہریوں کی معاشی اور سماجی پالسیوں کو استحکام دینا ہوتا ہے۔

یہ سبسڈی پیداواری اداروں اور صارفین دونوں کو ہی دی جاتی ہیں۔
ماہر معاشیات اشفاق تولہ کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی بہت بڑھ چکی ہو اور اس سے نچلا طبقہ متاثر ہو رہا ہو تو اس صورتحال میں حکومتیں سبسڈی دے کر عوام کی مشکلات میں کمی لاتی ہیں تاکہ محروم طبقے کو ریلیف دیا جا سکے۔
اس کا طریقہ عموماً یہ ہوتا ہے کہ حکومت ضروری استعمال کی اشیا کو مارکیٹ سے مہنگے داموں خرید کر سستی قیمت میں عوام کو فراہم کرتی ہے۔ اس کی مثال یوٹیلیٹی سٹورز کی ہے جہاں عام مارکیٹ سے کم قیمت میں کھانے پینے کی اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔

Tuesday, 11 February 2020

حکومت نے کمر توڑ مہنگائی کی کمر توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔


پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائےاطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت نے کمر توڑ مہنگائی کی کمر توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کی خاطر اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں کو
مستحکم رکھتے ہوئے سبسڈی دی جائے گی۔
یوٹیلیٹی سٹورز پر ریلیف پیکج کے چیدہ چیدہ نکات

یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو آئندہ پانچ ماہ کے لیے دو ارب روپے ماہانہ سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
یہ سبسڈی گندم، چینی ، چاول، دالوں، اور گھی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے دی جا رہی ہے۔
یوٹیلیٹسی سٹورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 800 رپے، چینی 70 روپے کلو، گھی 175 روپے فی کلو جبکہ چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے تک کمی کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا یوٹیلٹی سٹورز کو دیے جانے والے ان دس ارب روپوں کا مقصد یہ ہے کہ یہ یوٹیلیٹی سٹورز اشیاد خودرو نوش کی قیمتوں کے تعین حوالے سے مارکیٹ میں عوام کے لیے ایک مثال بنیں۔

مرحلہ وار سپورٹ پرگرام اور یوتھ سٹورز کا قیام

معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا حکومت غریب اور پسے ہوئے طبقے کا بوجھ بانٹے کے لیے مرحلہ وار سپورٹ پروگرام تربتیب دیا گیا ہے۔

پہلے مرحلے میں پانچ اشیاء ضرورت کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے اور مستحکم رکھنے کے لیے لائمہ عمل ترتیب دیا گیا اور دس ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے اشتراک سے حکومت 2000 یوتھ سٹورز کھولنے جا رہی ہے۔

یہ سٹورز کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت کھولے جائیں گے اور انہیں بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف نوجوانوں کو روز گار ملے گا بلکہ مقامی آبادی کے لیے سستی اشیا کی فراہمی کا باعث بنیں گے۔ اس سے چار لاکھ افراد کو براہ راست اور آٹھ لاکھ کو بالواسطہ کاروبار اور روزگار کے مواقع ملیں گے۔

کیش اینڈ کیری اور رعایتی نرخ
فردوس عاشق اعوان نے بتایا حکومت کے بڑے شہروں میں 12 کیش اینڈ کیری سٹورز قائم کرنے جا رہی ہے جو قیمتوں میں استحکام لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

یوٹیلیٹی سٹور ملک بھر میں 50 ہزار تندوروں اور ڈھابوں کو رعایتی مقرر کردہ نرخوں پر اشیا فراہم کرے گا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ راشن کارڈز کا اجرا رمضان سے قبل کر دیا جائے گا۔ ان کارڈز کی مدد سے مستحق افراد کو اشیا ضرورت کی قیمتوں پر 25 سے 30 فیصد تک رعایت ملے گی
افغان سرحد سے ملحق علاقوں میں یوٹیلیٹی سٹورز
یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں پانچ فری زون قائم کرے گا جہاں یوٹیلیٹی سٹورز قائم ہوں گے تاکہ افغانستان سے درآمد ہونے والی اشیا کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور کھانے پینے کی اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام ہو سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے فیصلے کیے ہیں جن میں چینی کی درآمد پر پابندی فی الفور اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ڈیوٹی ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت نے گندم اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت ایکشن کی ہدایات کی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک یوٹیلیٹی سٹورز کے پیکیج سے 50 لاکھ خاندان فائدہ اٹھا رہے تھے لیکن وزیرِ اعظم کی ہدایت پر اب انہیں بڑھا کر ایک کروڑ خاندان کر دیا گیا ہے۔

Monday, 10 February 2020

عمران خان کو ہوش آگیا


اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پرعوام کو سامنا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں ملک میں جاری مہنگائی اورعام عوام کی مشکلات کے حوالے سے کہا ہے کہ مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پر عوام کو سامنا ہے،     چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ
کچھ بھی ہوجائے، میری حکومت منگل کو کابینہ کے اجلاس میں عوام کے لیے بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی خاطرمختلف اقدامات کا اعلان کرے گی۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسی اثنائ￿ میں تمام متعلقہ حکومتی ادارے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کی جامع تحقیقات کا آغاز کرچکے ہیں۔ قوم اطمینان رکھے کہ ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

مہنگائی میں کمی کا اعلان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی میں کمی کے لیے 15 ارب روپے کا پیکج لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت ہر حد تک جائے گی۔
 اسلام آباد میں وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں حکومتی ترجمان اورپارٹی کے سینیئررہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس میں ملک کی سیاسی صورت حال اورمہنگائی سے متعلق معاشی ٹیم کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد وشمار پر غور کیا۔  اس موقع پر ملک میں مہنگائی پرقابو پانے کے لیے
اقدامات اورتجاویزپرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا


۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک کے عوام خصوصاً غریب اورتنخواہ دارطبقہ ہے، حکومت عوام کی تکالیف پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتی، عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت ہر حد تک جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مہنگائی میں کمی کے لیے 15 ارب روپے کا پیکج لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت عوام کو یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے گھی، دالیں، چاول اور چینی 25 فیصد تک سستی فراہم کئے جائیں گے۔

آٹا گھی اور دالوں کی قیمتیں کم

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب کی بہتری کے لئے ہی حکومت میں آئے ہیں اور اگر غریب کا احساس نہیں کر سکتے توحکومت میں رہنے کاحق نہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس ہوا جس میں کھانے پینے کی اشیاء کی سستے نرخوں فراہمی پر غور کیا گیا اور عوامی ریلیف کے حوالے سے آٹا ،گھی، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتیں کم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے کچن میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچائیں، جن گھرانوں میں خریدنے کی سکت نہیں، انہیں حکومت راشن دے گی، احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیں، اگرغریب کا احساس نہیں کر سکتے توحکومت میں رہنے کاحق نہیں، ہم غریب کی بہتری کے لئے ہی حکومت میں آئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی قمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی کریں عوام کو ریلیف دیں، کسی بھی چیز کے پیسے کاٹیں مگر غریب آدمی کو سہولت دیں، عوامی ریلیف کے لئے کچھ بھی کرنا پڑے کروں گا، قیمتوں میں کمی کے لئے ہر حد تک جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں مہنگائی سابقہ حکومت کی لوٹ مارکا نتیجہ ہے، ذخیرہ اندوزوں نے بھی معاملات خراب کئے، تاہم آٹابحران میں یوٹیلیٹی اسٹورز نے بہترین کام کیا اور اسی وجہ سے یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل میں800 فیصدتک اضافہ ہوا

Tuesday, 28 January 2020

انٹرنیٹ پر پیسہ کمانا سیکھیں

فری لانسنگ:
انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ممالک سے پیسے کس طرح کماتے ہیں؟



آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود اپنے کلائنٹ کے لیے کام کر سکتے ہیں اور اس کے لیے آپ کو کسی دفتر میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو گھنٹوں کے حساب سے پیسے ملیں گے اور وہ بھی امریکی ڈالرز میں۔

فری لانسنگ  آخر ہےکیا؟

فری لانسنگ سے مراد انٹرنیٹ پر کسی بھی ملک میں موجود ایک فرد یا کمپنی کے لیے کام کے عوض پیسے وصول کرنا ہے۔

دنیا بھر میں لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کئی طریقوں سے کما سکتے ہیں۔ اس حوالے سے دنیا میں بہت سے پلیٹ فام موجود ہیں ان میں سے ایک طریقہ ای کامرس یعنی آن لائن کاروبار ہے جبکہ دوسرا طریقہ کونٹینٹ یعنی ایسا مواد لکھنا، تصاویر یا ویڈیوز بنانا جو لوگوں میں مقبولیت حاصل کر سکے۔

اسی طرح فری لانسنگ ایک تیسرا ذریعہ ہے جو جنوبی ایشیاء میں تیزی سے پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ آپ کے پاس ایک اچھا انٹرنیٹ اور لیپ ٹام موجود ہو تو آپ کہیں سے بھی فری لانسنگ کر سکتے ہیں۔‘


ایک زمانہ پہلے  کام کرنے کا طریقہ مختلف ہوتا تھا۔ پہلے پڑھائی کے بعد لوگ نوکریاں تلاش کرتے تھے۔ لیکن اب زمانہ بدلتا جا رہا ہے اور لوگوں کو جسمانی طور پر کسی دفتر میں موجود ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ  آپ گھر بیٹھ کر بھی وہ  کام کر سکتے ہیں۔

فری لانسنگ میں کیا کیا کام کیا جا سکتا ہے؟

ویسے تو فری لانسنگ میں آپ ہر ممکن (اور جائز) کام کر سکتے ہیں۔ لیکن آسان طریقہ یہ ہیکہ آپ اس میں ڈیٹا انٹری کریں۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ لکھنے میں اچھے ہیں تو کسی کی ویب سائٹ، بلاگ یا فیشن پر تحریر لکھ سکتے ہیں۔

’سپریڈ شیٹس، ایم ایس ورڈ یا آفس سے متعلق کوئی کام، بنیادی گرافک ڈیزائنگ یا سوشل میڈیا پوسٹ بنانے کا کام اس وقت فری لانسنگ میں کافی چل رہا ہے۔
اس وقت فری لانسنگ کی ڈیمانڈ جن شعبوں میں ہیں ان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ سوشل میڈیا مارکیٹنگ اور ایفلیٹ مارکیٹنگ آ جاتی ہیں۔ ’

سافٹ ویئر اور ایپ بنانے کے کام کی دنیا بھر میں کافی مانگ ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے آپ اس قسم کے ہنر سیکھ سکتے ہیں تاکہ آپ کو نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے آپ کے پاس ایک متبادل ذریعہ آمدن موجود ہو۔

فری لانسرز کس طرح پیسے کماتے ہیں؟
’کمپیوٹرز کی مدد سے آپ ایسی صلاحیتیں سیکھ سکتے ہیں جن کی بدولت اب یہ ضروری نہیں کہ آپ کسی ایک کمپنی یا ملک میں کام کریں۔‘

’ان چند سکلز میں گرافک ڈیزائن، ویب سائٹ بنانا، سرچ انجن اوپٹیمائزیشن ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا، ای کامرس اور تصانیف لکھنا شامل ہے .

  اس نوعیت کے بنیادی ہنر سیکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمائے جا سکتے ہیں کیونکہ ’فری لانسنگ کے لیے کچھ ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جہاں آپ اپنا اکاؤنٹ بنا کر کام ڈھونڈ سکتے ہیں۔‘

  آپ فیور ( Fiverr) اور اپ ورک ( Upwork) سمیت ایسی کئی ویب سائٹس پر کام تلاش کرسکتے ہیں۔ یہاں اپنی پروفائل بنانے کے بعد لوگوں کی جانب سے فراہم کردہ ضروریات پر پورا اترنا ہوتا ہے۔

کام مکمل ہونے پر یہ ویب سائٹس کام دینے والے سے پیسے وصول کرتی ہے، اپنی کٹوتی کرتی ہے اور آپ کو پیسے ادا کر دیتی ہیں۔ لیکن بعض لوگ اعتماد بحال ہونے پر تیسرے فریق کو شامل نہ کرتے ہوئے باہمی سطح پر لین دین کر لیتے ہیں۔

فری لانسنگ میں کتنے پیسے کمائے جا سکتے ہیں؟
، اس کا انحصارآپ کی صلاحیت، ہنر مندی، کام کی نوعیت اور وقت کے دورانیے پر ہوتا ہے۔

جب کام کے عوض پیسے ڈالرز میں ملتے ہیں تو اس کی قدر کافی زیادہ ہوتی ہے۔‘

’فری لانسنگ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ آپ روپے میں نہیں بلکہ ڈالر میں پیسے کماتے ہیں۔۔۔ جب لوگ باہر سے پیسے کماتے ہیں تو اس سے انفرادی اور ملکی فائدہ ہوتا ہے۔'

جنوبی ایشیا میں نوکریوں کی کمی ہے اور انٹرنیٹ پر فری لانسنگ کے ذریعے پیسے کمانے کا طریقہ ایک متبادل کے طور پر نوجوانوں کے لیے موجود ہے۔  بعض لوگوں نے فری لانسنگ کی مدد سے اپنی خود کی کمپنیاں قائم کر لی ہیں۔ ’مختلف ویب سائٹس پر ایک کام کے لیے چند ڈالرز سے ریٹ بڑھتا بڑھتا ہزاروں ڈالرز تک بھی جا سکتا ہے۔’

لیکن کیا انٹرنیٹ پر پیسے کمانا اتنا آسان ہے؟
جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے  کئی ممالک میں لوگ اپنی صلاحیتیں استعمال کر کے انٹرنیٹ پر پیسے کمانا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بہت مشکل ہے کہ کوئی شخص فوراً اس میں کامیاب ہوجائے۔

تاہم آپ کو اپنی صلاحیتوں پر پورا یقین ہونا چائیے  جنوبی ایشیا میں ایسے باصلاحیت لوگ موجود ہیں جو یہاں بیٹھے بیٹھے اپنے ہنر اور کام سے باہر کی دنیا سے پیسے کما سکتے ہیں۔‘

جنوبی ایشیا کے لوگ اپنے خطے کے علاوہ پوری دنیا کے فری لانسرز سے مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ وقت پر معیاری کام کریں تاکہ اپنی اچھی پروفائل بنا سکیں۔

’اچھے فری لانسر کے اندر صلاحیتیں ہونے کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ وہ سب سے منفرد کام پیش کریں اور وقت کی پابندی کریں۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ انٹرنیٹ پر آپ کی پروفائل مضبوط ہو جائے گی اور مختلف کلائنٹس آپ سے بار بار کام لیں گی جو کہ پیسے کمانے کا ایک مستقل ذریعہ بن جائے گا۔‘

بیرون ممالک سے پیسوں کی ادائیگی کے بہت سے زرائعے ہیں سب سے بڑا زریعہ اس میں پے پال ہے آپ آن لائن بینک اکاؤنٹ میں بھی پیسے منگوا سکتے ہیں اسکے علاوہ اور بھی بہت سے متبادل ہیں....

  کھیتوں اور باغات سے گھرے ایک پُرسکون گاؤں میں آموس نام کا ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ اگرچہ گاؤں اس کا گھر تھا، لیکن اموس کو شہر کو دیکھنے کی...