راما لیک۔۔۔۔۔۔
آپ جائیں ناران وہاں سے بابو سر پاس کراس کرتے ہوئے سیدھا چلے جائیں چلاس کی طرف مگر چلاس شہر میں داخل نہ ہوں اور نہ ہی وہاں شب گزاری کا سوچیں کیونکہ ایک تو وہاں کی گرمی آپ کے ہوش اڑا دے گی اور دوسرے چھوٹی موٹی چیزوں کی چوری چکاری کا بھی ڈر رہتا ہے جیسا کہ ہماری سن گلاسز جو خاص طور پر ہماری کم نظری کو مدنظر رکھتے ہوئے سپیشل آرڈر پر بنوائی گئیں تھیں چلاس میں ہوٹل کے باہر بائیکس پر لٹکی ہوئی تھیں کہ کوئی چور اچکا اچکا کر لے گیا۔ خیر بات ہو رہی تھی کہ اپ چلاس شہر میں داخل نہ ہوں اور سیدھا سیدھا شاہراہِ ریشم کا راستہ ناپیں اور استور جا پہنچیں۔ اگر وقت کی کمی آڑے آئے تو پھر استور میں شب بسری کا اہتمام کریں۔وہاں بھی چوری کا ڈر لاحق رہے گا کیونکہ ہمارے یار غار خالد صحرائی اور ہماری خود کی بائیک کا ایک ایک شیشہ یعنی بیک مرر اتار کر اس الو کے پٹھے چور نے اپنا ایک سیٹ برابر کر ہی لیا تھا۔ ایسے ہوٹل کا انتخاب کریں جسکی پارکنگ کافی سے زیادہ محفوظ ہو۔ اگر وقت کافی سارا ہو آپکے پاس تو سیدھا سیدھا چلے جائیں راما میڈوز کی طرف۔ وہاں رات گزاریں اور صبح اگر آپکی ہڈیوں کا گودا ساتھ دے تو پیدل راما جھیل کی طرف مارچ کریں ورنہ جیپ کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔ زیر نظر تصویر راما لیک کی ہی ہے جہاں سے آپ نانگا پربت کو اپنی آنکھوں کے بتیس سو میگا پکسل کیمرے میں نہ صرف محفوظ کر سکتے ہیں بلکہ بوقت ضرورت یادوں کی سیف سے باآسانی نکال کر لطف اندوز بھی ہو سکتے ہیں۔
آپ جائیں ناران وہاں سے بابو سر پاس کراس کرتے ہوئے سیدھا چلے جائیں چلاس کی طرف مگر چلاس شہر میں داخل نہ ہوں اور نہ ہی وہاں شب گزاری کا سوچیں کیونکہ ایک تو وہاں کی گرمی آپ کے ہوش اڑا دے گی اور دوسرے چھوٹی موٹی چیزوں کی چوری چکاری کا بھی ڈر رہتا ہے جیسا کہ ہماری سن گلاسز جو خاص طور پر ہماری کم نظری کو مدنظر رکھتے ہوئے سپیشل آرڈر پر بنوائی گئیں تھیں چلاس میں ہوٹل کے باہر بائیکس پر لٹکی ہوئی تھیں کہ کوئی چور اچکا اچکا کر لے گیا۔ خیر بات ہو رہی تھی کہ اپ چلاس شہر میں داخل نہ ہوں اور سیدھا سیدھا شاہراہِ ریشم کا راستہ ناپیں اور استور جا پہنچیں۔ اگر وقت کی کمی آڑے آئے تو پھر استور میں شب بسری کا اہتمام کریں۔وہاں بھی چوری کا ڈر لاحق رہے گا کیونکہ ہمارے یار غار خالد صحرائی اور ہماری خود کی بائیک کا ایک ایک شیشہ یعنی بیک مرر اتار کر اس الو کے پٹھے چور نے اپنا ایک سیٹ برابر کر ہی لیا تھا۔ ایسے ہوٹل کا انتخاب کریں جسکی پارکنگ کافی سے زیادہ محفوظ ہو۔ اگر وقت کافی سارا ہو آپکے پاس تو سیدھا سیدھا چلے جائیں راما میڈوز کی طرف۔ وہاں رات گزاریں اور صبح اگر آپکی ہڈیوں کا گودا ساتھ دے تو پیدل راما جھیل کی طرف مارچ کریں ورنہ جیپ کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔ زیر نظر تصویر راما لیک کی ہی ہے جہاں سے آپ نانگا پربت کو اپنی آنکھوں کے بتیس سو میگا پکسل کیمرے میں نہ صرف محفوظ کر سکتے ہیں بلکہ بوقت ضرورت یادوں کی سیف سے باآسانی نکال کر لطف اندوز بھی ہو سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment