پوچھا گیا کہ بیٹی جب بڑی ہونے لگے تو اس کو بلوغت کے حوالے سے کیا بتایا جائے، کتنا بتایا جائے، اور کیسے بتایا جائے؟ اور بتایا بھی جائے یا نہیں؟۔ میں نے سوچا نہیں تھا کہ اس موضوع پر بھی قلم کشائی کروں گی، لیکن بات یہ ہے کہ بیٹیوں کی مائیں اس سلسلے میں گائیڈ لائن چاہتی ہیں۔ میری نہ بہن ہے، نہ بیٹی۔۔ اور پبلک فورم پر ایسی بات کرتے کچھ فطری حجاب بھی مانع ٓاتا ہے۔۔۔ پھر بھی لکھ رہی ہوں کیونکہ مائیں اس سلسلے میں رہنمائی چاہتی ہیں۔
بچیاں جب بڑی ہونے لگیں تو ماں یا بڑی بہن کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بچی کو آگاہ کریں۔ خود اس لیے کہ اگر آپ نہیں بتائیں گی، تو شاید کوئی سہیلی بتائے گی۔ اس کی ہم عمر بچی اس کو اپنا تجربہ ہی بتائے گی، جس سے عین ممکن ہے کہ آپ کی بچی کچھ ڈر جائے۔ بہتر ہو کہ بچی کو ڈرائے بغیر اسکو بتایا جائے کہ لڑکی بالغ ہونے کی نشانی کیا ہے۔ اسکو کہیں کہ یہ دن تو سیلیبریشن کا دن ہو گا کہ میری بیٹی ما شاء اللہ اب بڑی ہو گئی ہے۔ ہم کیلنڈر پر اس تاریخ پر سٹار بنائیں گے (اس سے اگلے ماہ کی تاریخ یاد رکھنے میں بھی آسانی ہو گی)، کیک بنائیں گے،آپ چاہیں تو اکیلے واک پر جائیں گے۔ (ٹرانسپیرنٹ نیل پالش اور لپ گلاز کا تحفہ بھی دیا جا سکتا ہے "بڑے" ہونے کا سیلیبریٹ کرنے کے لئے) تھوڑی discomfort کے لئے بھی بیٹی کو تیار کریں کہ کمر، پیٹ، یا ٹانگوں میں ذرا تکلیف ہو گی تو اس کے لئے گرم پانی کی بوتل سے ٹکور کی جا سکتی ہے، دارچینی والا قہوہ، ہلدی دودھ، یا سوپ پیا جا سکتا ہے، اور ہلکی پھلکی واک سے بھی درد میں کمی ٓاتی ہے۔ یہیں انہیں یہ بھی بتائیں کہ سائیکل شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی شاید discomfort شروع ہو جائے، یا سفید سی رطوبت خارج ہو۔ یہ نارمل ہے۔
اگر ماما/آپی پاس نہ ہوں تو کیا کرنا ہے؟ اگر اس وقت سکول میں ہوں تو گھبرانا نہیں ہے۔ ٹیچر سے علیحدگی میں بات کر لیں۔ اگر بالفرض اپنی کسی سہیلی کے گھر ہوں تو اس کی امی سے بات کر لیں۔ کہیں باہر ہوں جیسے ریسٹورنٹ وغیرہ تو باتھ روم میں کافی سارا ٹشو لے کر اسکو فولڈ کرتی جائیں تا کہ ایمرجینسی والا وقت ٹل جائے۔ جب ذکر چھڑ ہی گیا ہے توبچی کے ساتھ مل کر گھر میں موجود اشیاء سے ایک چھوٹا سا پرس/والٹ بنا لیں جس میں ضرورت کی چیزیں رکھ کر وہ سکول بیگ میں رکھ لیں۔
یہ بھی سمجھانا پڑے گا کہ اب چونکہ وہ بڑی ہو جائیں گی، تو ذمہ دار بھی ہونا پڑے گا۔ ویسے بھی ماما کے لئے ممکن نہیں کہ اس سلسلے میں وہ ان پر چیک رکھیں۔ صفائی کو ہمارے دین میں بہت اہمیت حاصل ہے اور ایک سمجھدار لڑکی اپنی ہائیجین کا بہت خیال رکھتی ہے۔ اسلئے بہت زیادہ دیر ایک ہی نیپکن نہیں رکھنا بلکہ حسبِ ضرورت تبدیل کرنا ہے، اور اسکو احتیاط سے ٹشو میں لپیٹ کر باسکٹ میں ڈسپوز ٓاف کرنا ہے کہ گھر کے مردوں کی نگاہ نہ پڑے۔۔۔ بہتر ہو کہ پھینکنے سے پہلے اس پر کافی سارا پانی بہا دیا جائے اور پھر لپیٹ کر پھینک دیں۔ کراہیت محسوس ہو تو دستانے پہن لیں۔ جسمانی صفائی کے لئے میرے خیال میں ویکسنگ بہترین ہے۔ کیمسٹ سے numbing cream ملتی ہے۔ جس جگہ لگائیں، وہ حصہ سن ہو جاتا ہے۔ جب تک جلد عادی نہ ہو جائے، یہ کریم لگا کر ویکسنگ کی عادت شروع سے ہی ڈالی جائے۔
بلوغت کے ساتھ آنے والی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں ٓاگاہ کرنا بھی ضروری ہے اور پھر یہ تاکید کہ دوپٹہ اچھی طرح پھیلا کر لینا شروع کرنا ہے۔ کبھی ماموں کے ساتھ لٹکنا، کبھی چاچو کی گود میں بیٹھنا، لڑکے کزنز کے ساتھ زیادہ بےتکلفی۔۔۔ اس کے بارے میں محتاط رہنا ہے۔ نئی جسمانی ساخت کے اعتبار سے موزوں انڈر گارمنٹس کا بھی اہتمام کیا جائے اور جاذب نرم کاٹن کی چیزیں لی جائیں (بنیان والا کپڑا) اور رات کے وقت ہر قید سے آزاد ہو کر کھلے ڈھیلے کپڑوں میں سونے کی عادت ڈالیں۔ اور پھر بات صرف جسمانی تبدیلیوں ہی کی نہ ہو، ہارمونز کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے غصہ ٓانا، چڑچڑا پن، رونا ٓانا بھی نارمل ہے تو بچی کو یقین دلائیں کہ اس سفر میں ٓاپ اسکے ساتھ ہیں۔
انہی تبدیلیوں میں ایک چہرے پر دانے نکلنا بھی ہے۔ اسکی وجہ سے بچے اکثر احساسِ کمتری کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ گھر کی بنی صاف غذا، ڈھیر پانی، اور صفائی کا خیال رکھنے کے باوجود بھی دانے نکل سکتے ہیں۔ بچے کو اسکے لیے تیار بھی رکھیں، یہ بھی بتائیں کہ آپکا دل اور اخلاق خوبصورت ہونا زیادہ اہم ہے، اور ساتھ ہی اگر ضرورت سمجھیں تو dermatologist کو دکھا لیں۔
بچیاں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ موازنہ کرتی ہیں اور بعض اوقات پریشان ہو جاتی ہیں۔ انہیں سمجھائیں کہ تین سے لے کر سات دن تک جو بھی دورانیہ ہے، وہ ٹھیک ہے۔ اسی طرح بہاؤ کم یا زیادہ ہونا بھی، اور ایک سائیکل سے دوسرے سائیکل کا درمیانی وقفہ بھی مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہے۔
سائیکل ختم ہونے پر طہارت حاصل کرنے کے بارے میں تفصیل سے ٓاگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ دل میں پاکی کی نیت کر کے مسنون طریقے پر وضو کریں۔ پھر سر اچھے طریقے سے دھو کر بدن پر دائیں طرف اور پھر بائیں طرف پانی بہائیں اور ملیں۔ نیل پالش وغیرہ لگائی ہو تو اتار دیں تا کہ جسم کا کوئی عضو گیلا ہونے سے رہ نہ جائے۔
یہ بھی بتایا جائے کہ طہارت حاصل کرنے تک نماز کی مکمل چھٹی ہے اور اسکی قضا بھی نہیں پڑھنی، قرآن کو بھی نہیں چھونا اور پڑھنا، ہاں صبح شام کے اذکار کر لیے جائیں۔ روزے بھی نہیں رکھنے کیونکہ اللہ تعالی ہمیں کمزور نہیں کرنا چاہتے تو اچھا ہیلتھی کھانا اور خوب پانی پیتے رہنا ہے۔ یہ ہے اللہ کی محبت اسکی مخلوق سے! روزوں کی قضا بعد میں پوری کر لی جائے ۔
پوری بات بتانے کے بعد اسکو ایک نرم گرم سی جپھی ڈالیں اور بتائیں کہ ٓاپ بہت خوش ہیں اور انتظار کر رہی ہیں کہ کب مل کر سیلیبریٹ کریں گی ، اور پھر ماما بیٹی کی اپنی سیکرٹ باتیں ہونگی۔ مل کر سب عبادات ہونگی۔ خوب مزے ہونگے! اسکے سامنے بار بار یہ نہ کہیں کہ ہائے، ہماری بچی ساری عمر کے لئے پھنس گئی اس مصیبت میں۔ اسکے دل میں اچھے خیال ڈالیں اور یقین دہانی کروائیں کہ ٓاپ ہر حال میں اسکے ساتھ ہیں۔
بچیاں جب بڑی ہونے لگیں تو ماں یا بڑی بہن کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بچی کو آگاہ کریں۔ خود اس لیے کہ اگر آپ نہیں بتائیں گی، تو شاید کوئی سہیلی بتائے گی۔ اس کی ہم عمر بچی اس کو اپنا تجربہ ہی بتائے گی، جس سے عین ممکن ہے کہ آپ کی بچی کچھ ڈر جائے۔ بہتر ہو کہ بچی کو ڈرائے بغیر اسکو بتایا جائے کہ لڑکی بالغ ہونے کی نشانی کیا ہے۔ اسکو کہیں کہ یہ دن تو سیلیبریشن کا دن ہو گا کہ میری بیٹی ما شاء اللہ اب بڑی ہو گئی ہے۔ ہم کیلنڈر پر اس تاریخ پر سٹار بنائیں گے (اس سے اگلے ماہ کی تاریخ یاد رکھنے میں بھی آسانی ہو گی)، کیک بنائیں گے،آپ چاہیں تو اکیلے واک پر جائیں گے۔ (ٹرانسپیرنٹ نیل پالش اور لپ گلاز کا تحفہ بھی دیا جا سکتا ہے "بڑے" ہونے کا سیلیبریٹ کرنے کے لئے) تھوڑی discomfort کے لئے بھی بیٹی کو تیار کریں کہ کمر، پیٹ، یا ٹانگوں میں ذرا تکلیف ہو گی تو اس کے لئے گرم پانی کی بوتل سے ٹکور کی جا سکتی ہے، دارچینی والا قہوہ، ہلدی دودھ، یا سوپ پیا جا سکتا ہے، اور ہلکی پھلکی واک سے بھی درد میں کمی ٓاتی ہے۔ یہیں انہیں یہ بھی بتائیں کہ سائیکل شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی شاید discomfort شروع ہو جائے، یا سفید سی رطوبت خارج ہو۔ یہ نارمل ہے۔
اگر ماما/آپی پاس نہ ہوں تو کیا کرنا ہے؟ اگر اس وقت سکول میں ہوں تو گھبرانا نہیں ہے۔ ٹیچر سے علیحدگی میں بات کر لیں۔ اگر بالفرض اپنی کسی سہیلی کے گھر ہوں تو اس کی امی سے بات کر لیں۔ کہیں باہر ہوں جیسے ریسٹورنٹ وغیرہ تو باتھ روم میں کافی سارا ٹشو لے کر اسکو فولڈ کرتی جائیں تا کہ ایمرجینسی والا وقت ٹل جائے۔ جب ذکر چھڑ ہی گیا ہے توبچی کے ساتھ مل کر گھر میں موجود اشیاء سے ایک چھوٹا سا پرس/والٹ بنا لیں جس میں ضرورت کی چیزیں رکھ کر وہ سکول بیگ میں رکھ لیں۔
یہ بھی سمجھانا پڑے گا کہ اب چونکہ وہ بڑی ہو جائیں گی، تو ذمہ دار بھی ہونا پڑے گا۔ ویسے بھی ماما کے لئے ممکن نہیں کہ اس سلسلے میں وہ ان پر چیک رکھیں۔ صفائی کو ہمارے دین میں بہت اہمیت حاصل ہے اور ایک سمجھدار لڑکی اپنی ہائیجین کا بہت خیال رکھتی ہے۔ اسلئے بہت زیادہ دیر ایک ہی نیپکن نہیں رکھنا بلکہ حسبِ ضرورت تبدیل کرنا ہے، اور اسکو احتیاط سے ٹشو میں لپیٹ کر باسکٹ میں ڈسپوز ٓاف کرنا ہے کہ گھر کے مردوں کی نگاہ نہ پڑے۔۔۔ بہتر ہو کہ پھینکنے سے پہلے اس پر کافی سارا پانی بہا دیا جائے اور پھر لپیٹ کر پھینک دیں۔ کراہیت محسوس ہو تو دستانے پہن لیں۔ جسمانی صفائی کے لئے میرے خیال میں ویکسنگ بہترین ہے۔ کیمسٹ سے numbing cream ملتی ہے۔ جس جگہ لگائیں، وہ حصہ سن ہو جاتا ہے۔ جب تک جلد عادی نہ ہو جائے، یہ کریم لگا کر ویکسنگ کی عادت شروع سے ہی ڈالی جائے۔
بلوغت کے ساتھ آنے والی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں ٓاگاہ کرنا بھی ضروری ہے اور پھر یہ تاکید کہ دوپٹہ اچھی طرح پھیلا کر لینا شروع کرنا ہے۔ کبھی ماموں کے ساتھ لٹکنا، کبھی چاچو کی گود میں بیٹھنا، لڑکے کزنز کے ساتھ زیادہ بےتکلفی۔۔۔ اس کے بارے میں محتاط رہنا ہے۔ نئی جسمانی ساخت کے اعتبار سے موزوں انڈر گارمنٹس کا بھی اہتمام کیا جائے اور جاذب نرم کاٹن کی چیزیں لی جائیں (بنیان والا کپڑا) اور رات کے وقت ہر قید سے آزاد ہو کر کھلے ڈھیلے کپڑوں میں سونے کی عادت ڈالیں۔ اور پھر بات صرف جسمانی تبدیلیوں ہی کی نہ ہو، ہارمونز کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے غصہ ٓانا، چڑچڑا پن، رونا ٓانا بھی نارمل ہے تو بچی کو یقین دلائیں کہ اس سفر میں ٓاپ اسکے ساتھ ہیں۔
انہی تبدیلیوں میں ایک چہرے پر دانے نکلنا بھی ہے۔ اسکی وجہ سے بچے اکثر احساسِ کمتری کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ گھر کی بنی صاف غذا، ڈھیر پانی، اور صفائی کا خیال رکھنے کے باوجود بھی دانے نکل سکتے ہیں۔ بچے کو اسکے لیے تیار بھی رکھیں، یہ بھی بتائیں کہ آپکا دل اور اخلاق خوبصورت ہونا زیادہ اہم ہے، اور ساتھ ہی اگر ضرورت سمجھیں تو dermatologist کو دکھا لیں۔
بچیاں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ موازنہ کرتی ہیں اور بعض اوقات پریشان ہو جاتی ہیں۔ انہیں سمجھائیں کہ تین سے لے کر سات دن تک جو بھی دورانیہ ہے، وہ ٹھیک ہے۔ اسی طرح بہاؤ کم یا زیادہ ہونا بھی، اور ایک سائیکل سے دوسرے سائیکل کا درمیانی وقفہ بھی مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہے۔
سائیکل ختم ہونے پر طہارت حاصل کرنے کے بارے میں تفصیل سے ٓاگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ دل میں پاکی کی نیت کر کے مسنون طریقے پر وضو کریں۔ پھر سر اچھے طریقے سے دھو کر بدن پر دائیں طرف اور پھر بائیں طرف پانی بہائیں اور ملیں۔ نیل پالش وغیرہ لگائی ہو تو اتار دیں تا کہ جسم کا کوئی عضو گیلا ہونے سے رہ نہ جائے۔
یہ بھی بتایا جائے کہ طہارت حاصل کرنے تک نماز کی مکمل چھٹی ہے اور اسکی قضا بھی نہیں پڑھنی، قرآن کو بھی نہیں چھونا اور پڑھنا، ہاں صبح شام کے اذکار کر لیے جائیں۔ روزے بھی نہیں رکھنے کیونکہ اللہ تعالی ہمیں کمزور نہیں کرنا چاہتے تو اچھا ہیلتھی کھانا اور خوب پانی پیتے رہنا ہے۔ یہ ہے اللہ کی محبت اسکی مخلوق سے! روزوں کی قضا بعد میں پوری کر لی جائے ۔
پوری بات بتانے کے بعد اسکو ایک نرم گرم سی جپھی ڈالیں اور بتائیں کہ ٓاپ بہت خوش ہیں اور انتظار کر رہی ہیں کہ کب مل کر سیلیبریٹ کریں گی ، اور پھر ماما بیٹی کی اپنی سیکرٹ باتیں ہونگی۔ مل کر سب عبادات ہونگی۔ خوب مزے ہونگے! اسکے سامنے بار بار یہ نہ کہیں کہ ہائے، ہماری بچی ساری عمر کے لئے پھنس گئی اس مصیبت میں۔ اسکے دل میں اچھے خیال ڈالیں اور یقین دہانی کروائیں کہ ٓاپ ہر حال میں اسکے ساتھ ہیں۔
No comments:
Post a Comment